Friday, December 31, 2010

Speech of Grand Ayatullah Syed Sadiq Al Hussaini Shirazi on Azadari 


مرجع عالی قدر عزادار امام حسین علیہ السلام کے درمیان :
"شعار حسینی پابندیوں کے باوجود روزبروز وسیع ہوتارہے گا یہ خدا کا قطعی وعدہ ہے" ۔
حضر ت آیت اللہ العظمیٰ الحاج سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ نے مجلس شام غریباں حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام میں اپنے قیمتی بیانات ارشاد فرمائے۔
آپ نے ایام عاشورا اور شہادت سید الشھداء کی حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اور تمام مومنین کی خدمت تعزیت پیش کرتے ہوئے پوری دنیا کے عزاداروں اور شعار حسینی کو قائم کرنے والوں کی توفیقات اور ان کی اطاعت وخدمت کی قبول کی بارگاہ خدامیں دعافرمائی ۔
موصوف نے زیارت عاشورا کے آخری فقرات کی طرف اشارہ فرمایا: وثبت لی قدم صدق عندک مع الحسین واصحاب الحسین الذین بذلو مھجھم دون الحسین علیہ السلام ۔
اور بیا ن کیا کہ جملے زایر امام حسین علیہ السلا م حالت سجدے میں کہتاکہ خدا اسے امام حسین علیہ السلا م اور آپ علیہ السلا م کے جانثار اصحاب جنہوں نے راہ خدا میں امام حسین علیہ السلا م کے ہمراہ قربانی پیش کی ۔ان کے ہمراہ قدم صدق عنایت کرے ۔جیسا کہ قرآن ،دعاوں اور زیارتوں میں لسان صدق استعمال ہواہے ۔کہ خدا نے فرمایا:وجعلنالھم لسان صدق علیا۔پیغمبروں جیسے ابراھیم علیہ السلا م واسحاق علیہ السلا م اور یعقوب علیہ السلا م کو نیک نام اور برجستہ مقام عطا کیا ۔اسی طرح قدم صدق بھی ہے ۔اور زیارت عاشورا کے یہ فقرات بھی اسی طرح ہیں ۔یہ جملات اشارہ کررہے ہیں کہ بعض قدم اگر چہ امام حسین علیہ السلا م کے لئے اٹھائے گئے لیکن وہ قدم کذب ہیں ۔قدم سے یہاں مراد اقدام ہے چونکہ انسان جب اقدام کرتاہے تو پہلے حرکت کرتااور قدم اٹھاتاہے ۔ہزاروں لوگ امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ کربلا آئے اور اس راہ میں قدم اٹھایا لیکن زہرقین جیسے چند افراد ہی تھے جنہوں نے آخرتک ثابت قدمی کی اور اپنی جانثار کی۔
زہرقین جیسے افراد کے اقدام قدم صدق ہیں اور جنہوں نے حضرت علیہ السلا م کو تنہا چھوڑدیا ان کے اقدام قدم کذب تھے ۔کیوں کہ اگر ان کے اقدام سچ ہوتے تو اس راہ میں آگے بڑھتے اور ہمیشہ کی سعادت ان کے قدم چومتی ۔تاریخ میں بہت سے افراد ایسے گذرے ہیں جنہوں نے ظاہراً اچھے اقدامات انجام دیئے ،شعار حسینی کو پھیلایا ،عزاداری کے فروغ میں حصہ لیا،حتی خود بھی عزاداری کے قیام میں شرکت کی لیکن بعد میں اپنی روش بدل دی اور عزاداروں کی مخالفت اور ان سے لڑنے لگے اور شعار حسینی کے بے احترامی کرنے لگے ۔جیسے پہلوی اور جب شروع میں حکومت ملی تو عزاداری کے فروغ میں شرکت کی حتی مجلس میں پابندی سے شرکت کرتا۔لیکن یہی پہلوی بعد میں شعار حسینی کی مخالفت میں اترآیا اور جملہ مراسم عزا پر پابندی لگادی۔
بزرگان کہتے ہیں کہ اس زمانے میں مجالس عزا پر حکومت کی طرف سے پابندی تھی اگر حکومت کے افراد کو کسی مجلس عز اکے انعقاد کا علم ہوتا تو ذاکر اور صاحب خانہ پر بہت بڑا جرمانہ لگا دیتے اور بقیہ شرکاء مجلس پر بھی جرمانہ لگتاتھا۔اور کبھی تو ان لوگوں کا کسب معاش کے کاغذ ات باطل کردیئے جاتے تھے ۔بعض پارٹی شروع میں شعار حسینی کی ترویج کررہی تھی لیکن دھیرے دھیرے اس کی مخالفت شروع کردی یہاں تک کہ عزاداروں کو نیست ونابود کرنے میں مشغول ہوگئی ۔انہوں نے پیدل زیارت کربلا پر پابندی لگادی اور جوزایرین پیدل کربلا جارہے تھے ان کو قتل کرڈالا ۔
موصوف نے اپنے بیان میں تاکید فرمائی کہ دام داردرھم سخن امام حسین علیہ السلا م کی خدمت کی جائے ۔اور فرمایاکہ جس کے بس میں جتنا ہوخدمت کرے ۔اگر کسی کے پا س دوسروں سے زیادہ مال ودولت ہوتواسے چاہیئے ان سے زیادہ اس راہ میں خرچ کرے۔برسوں پہلے عراق میں ایک بہت ہی معروف خطیب تھے ۔جن کانام سید صالح حلی تھا وہ صاحب عروہ مرحوم سید محمد کاظم یزدی کے شاگرد تھے ۔انہوں نے برسوں ایک تاجر (بزنس مین) کے یہاں مجلس خطاب کی ۔ایک سال جب اس نے سید صالح سے کہا آپ کو مجالس پڑھنا ہے تو اس کو بہت تعجب ہو اکہ سید صالح نے انکار کردیا اور معذت کرلی۔اس تاجر نے جتنابھی اصرار کیا لیکن سید صالح نے نہیں مانا حتیٰ منع کرنے کی وجہ بھی نہیں بیان کی تو اس تاجر نے مرحوم صاحب عروہ سید محمد کاظم یزدیؒ سے کہاکہ آپ کہیں ۔ مرحوم صاحب عروہ نے اس خطیب کو جو ان کا شاگرد بھی تھا بلایا اور منع کرنے کا سبب پوچھا تو اس نے معذرت کرلی ۔تو انہوں نے فرمایامیں تم کو حکم دیتاہوں کہ اس تاجر کے یہاں مجالس خطاب کرو ۔تو اس خطیب نے کہا ،جب آپ نے حکم دے دیاہے تو مجلس نہ پڑھنے کا سبب بھی بتادیتا ہوں کہ خود سید الشھداء امام حسین علیہ السلام نے خواب میں مجھ سے فرمایا کہ اس کے یہاں مجلس نہ پڑھو ں ۔میں نے کہا آقا آپ کاحکم ہے عمل کروں گا لیکن اگر مصلحت ہوتو اس کی وجہ بھی بتادیجئے ۔تو آنحضرت علیہ السلا م نے فرمایا کہ خدانے اسے بہت دولت دی ہے لیکن یہ میرے ساتھ فقیروں جیسا سلوک کرتاہے (مثلابہت ہی کم قیمت کا تبرک باٹتا ہے )جب کہ اس کے پاس دولت بہت ہے ۔یہ سننا تھا کہ وحی صاحب عروہ نے فرمایا ۔اگر ایساہے تو میں اپنا حکم واپس لیتاہوں ۔
مرجع عالی قدرنے اپنے بیان میں شیعہ سیٹ لائٹ چینل (satellite channel) کو ایک ضرورت بتاتے ہوئے فرمایاکہ خداجانتا ہے کہ آج کتنے سیٹ لائٹ چینل مختلف ناموں اور عنوان سے موجود ہیں جو لوگوں کو گمراہ کرنے میں مشغول ہیں ۔لوگوں کو اہل بیت علیہ السلا م خصوصاً امام حسین علیہ السلا م اور صدیقہ طاہرہ حضر ت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کے خلاف ذہنی تربیت کررہے ہیں۔
یہ بات کتنی اچھی ہوگی کہ ایک سیٹ لائٹ چینل مومنین کی ہمت وتعاون سے حضرت امام حسین علیہ السلام کے نام نامی اسم گرامی پر کھولاجائے اور ساری دنیا کو امام حسین علیہ السلا م کے نام اور شعار حسینی سے آگاہ کیاجائے ۔البتہ یہ کام ایک دم سے نہیں ہوسکتا ہے لیکن جوانان ومومنین ہمت وحوصلہ اور صبر سے کام کریں تو ہمیں امید ہے کہ آگلے سال تک ایک سیٹ لائٹ چینل امام حسین علیہ السلام کے نام سے بن جائے گا ۔ہاں جن کے دولت زیادہ ہے ان کی اس سلسلے میں زیادہ ذمہ داری بنتی ہے اور اگر کسی کے پاس نہیں تو وہ خدا کی دی ہوئی صلاحیتوں کو امام حسین علیہ السلا م کی راہ ار آپ علیہ السلا م کے شعار کو زندہ وپھیلانے میں لگائے ۔
آیت اللہ العظمیٰ الحاج سید صادق حسینی شیرازی نے اپنی تقریر میں حسینی تہذیب کو اپنانے اور پھیلانے پر تاکید کہ شعائر حسینی کا احترام کریں اور بیان فرمایاکہ پہلوی اول (شاہ ایران )کے زمانے روز عاشورا عمومی تعطیل نہیں ہوتی تھی اور اگر کوئی اس دن اپنی دکان بند رکھتا تو گویا اس نے شدید جرم کیا۔لیکن دنیا کے مختلف ممالک میں تعطیل ہوتی ہے یعنی دنیا کی تقریباً ستّر کڑوڑ آبادی کا ایک چوتھائی حصہ اس دن چھٹی پر ہوتاہے۔
ہندوستان میں شیعہ دس فیصدی سے بھی کم ہیں لیکن پچاس سال سے زیادہ کاعرصہ ہورہاہے کہ وہاں روز عاشورا تعطیل ہوتی ہے ۔۰۷فی صد لوگ اس ملک میں بت پرست ہیں اور جو لو گ امام حسین علیہ السلا م کو امام مانتے ہیں وہ دس فیصد سے بھی کم ہیں لیکن اس کے باوجود عاشور کے دن ہندوستان میں تعطیل ہوتی ہے ۔لہٰذا گائے پرست اور بت پرست اس دن چھٹی مناتے ہیں بنیادی بات یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلا م صرف شیعوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دنیا کے گوشہ وکنار میں کتنے کفار ہیں جو امام حسین علیہ السلا م کی مجلس برپا کرتے ہیں سوگوار ہوتے ہیں ۔اشعار پڑھتے ہیں ۔کتاب چھاپتے ہیں۔اب آپ بتائیں کیا ایسی شخصیت کے لئے ایک مستقل سیٹ لائٹ چینل نہ ہو ؟اگر آپ جوانوں نے یہ کام نہیں کیا تو دوسرے یہ کام انجام دیں گے ۔چونکہ کفار بھی امام حسین علیہ السلا م سے استفادہ کرتے ہیں اور کتنے یہودی وعیسائی ہیں جو امام حسین علیہ السلا م کی برکت سے مسلمان وشیعہ ہوگئے ہیں ۔
موصوف نے شعایر حسینی جس پر بعض حکومتوں کی طرف سے پابندی ہے فرمایاکہ شعایر حسینی پر جتنی پابندی بھی لگے یہ پھیلتا ہی رہے گا کیوں کہ یہ خدا کا تکوینی وقطعی فیصلہ ہے ۔مشیت خدا ہے کہ سورج میں دمک ہو،چاند میں چمک ہو، زمین میں اپنی طر ف کھینچنے کی صلاحیت ہو ،اگر سورج وچاند ہیں توضرور چمکیں گے اگر زمین ہے تو ضرور اپنی طرف کھینچے گی۔اسی طرح یہ بھی خدا کی مشیت ہے کہ شعار حسینی روز بروز پھیلے چاہے جتنی پابندی لگے اور لوگ بے حرمتی کریں ۔کیوں کہ یہ خدا کا تکوینی وقطعی وعدہ ہے ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:ویجتھدون ائمہ الکفرواشیاع الضلالۃ فی محوہ وتطمیسہ فلا یزداد اثرۃ الاظھورہ اموہ الاعلوا‘‘کفر کے سردار وپیروجتنا بھی نشانیوں (کربلا)کومٹانے کی کوشش کریں گے تو وہ نشانیاں روز بروز بڑھیں گی اور ان کی چمک وآواز میں اضافہ ہوگا ۔حضرت علیہ السلا م نے صرف یہ نہیں فرمایاکہ ان کی کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ یہ بھی فرمایاکہ اس کی چمک وآواز دور پھیلاؤ میں اور اضافہ ہوگا۔
پچاس سال پہلے عزاداری وشعائر حسینی ایران اور برصغیر (خاورمیانہ )کے بعض علاقوں میں برپا ہوتی تھی لیکن آج وایٹ ھاؤس (کاخ کرملین کے پاس )اور قطب سے نزدیک مقامات پر مختلف زبانوں میں ہورہی ہے ۔اور دن بہ دن پھیلتی ہی جارہی ہے ۔مرجع عالی قدرنے فرمایاجو حکام وذمہ دار ان عزاداری امام حسین علیہ السلا م کو روکتے ہیں وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کی روشنی میں ائمہ کفر(کفار کے سردار )ہیں ۔پس پہلوی اول (شاہ ایران )جو اپنے کو مسلمان اور شیعہ کہتاتھا وہ ائمہ کفر میں سے تھا ۔صدام بھی اپنے کو مسلمان کہتا تھا لیکن وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ کی حدیث کی روشنی میں ائمہ کفر میں سے تھا کیوں کہ وہ بھی آثار حسینی مٹانے کی کوشش میں تھا ۔چاہے وہ کتنا ہی اپنے کو مسلمان کہے ۔
موصوف نے بیان فرمایا:امام حسین علیہ السلا م اپنے اصحاب سے فرمایا : یہ ظالمین فقط ہمارے دشمن ہیں اور ہمیں قتل کرنے چاہتے ہیں ۔لہٰذا تم میں سے جو کوئی بھی میرے ساتھ رہے گا وہ قتل کیاجائے گا ۔اصحاب امام حسین علیہ السلا م بھی جانتے تھے اور انہیں یقین تھا کہ امام حسین علیہ السلا م قتل کئے جائیں گے اور جو ان کے ساتھ ہوگا وہ قتل کیاجائے گا ۔لیکن وہ امام علیہ السلا م کے ساتھ رہے اور جانفشانی فرمائی ۔حقیقتاً انہوں نے فداکاری کیں اور اپنے کو امام پر قربان کردیا تاکہ امام علیہ السلا م کچھ دیر بعد شہید ہوں تھوڑا اور زندہ رہیں ۔
بانی حوزہ علمیہ قم حضرت آیہ اللہ العظمیٰ الحاج شیخ عبد الکریم حائری رحمۃاللہ علیہ نے شہادت امام حسین علیہ السلا م کو موخر ہونے کے بارے میں فرمایا: حضرت عباسعلیہ السلا م اور حضرت علی اکبر علیہ السلا م جیسے افراد کے خون کا ایک قطرہ پوری کائنات سے زیادہ قیمتی واہم ہے ۔لیکن وہ خون اس چیز کی اہمیت رکھتاہے کہ بہایاجائے تاکہ امام حسین علیہ السلا م کی شہادت میں تاخیر ہوکیوں کہ امام حسین علیہ السلام کی عمر کا ایک لمحہ جملہ مخلوقات سے افضل ہے ۔http://s-alshirazi.com/languges/urdu/monasebat/moharam/04.htm

No comments:

Post a Comment