تین 3 جمادی الثانی 1437 ہجری
13/03/2016
سال روز شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مناسبت پرآحاطہ حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل میں ایک ماتمی مجلس کا اہتمام کیا گیا جس میں ضلع کے مختلف علاقوں سے آۓ ہوۓ عزاداروں نے شرکت کرکے امام زمانہ (عج) کے خدمت میں انکے جد ماجدہ کے شہادت پرعرض تسلیت پیش کی ۔
حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ عبداللہ جلیلی نے عزاداروں خصوصی خواتین پر زور دیا کہ وہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دکھاۓ ہوۓ راستے پر چلنے کی کوشش کرے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہ کے پاک ذات کو اپنے لۓ مشعل راہ قرار دے۔
شیخ عبداللہ جلیلی نے مزید مولا علی(ع) کا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تدفین کے بعد جو بیان کۓ اس کے طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا کہ مولاۓ کائنات نے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تدفین کے بعد قبر نبی(ص) سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے رسول خدا فاطمہ کے بعد آسمان و زمین بدصورت معلوم ہوتے ہیں، اور کبھی بھی میرے دل کا غم ہلکا نہیں ہورہا ہے۔ میری آنکھیں نیند سےنا آشنا ہیں اور میرا دل سوز غم سے جل رہا ہے، جب تک کہ خدا مجھے آپ کے جوار میں بسا دے۔
زہرا(س) کا انتقال ایک دھچکا تھا جس نے میرے دل کو تھکا دیا اور میرے غم کو پیہم بنایا؛ اور کس قدر جلد اس نے ہمارے اجتماع کو انتشار سے دوچار کیا۔ میں خدا ہی سے شکایت کرتا ہوں اور آپ کی بیٹی کو آپ کے سپرد کرتا ہوںوہ آپ کو بتا دیں گی کہ آپ کی امت نے ان پر کیا مظالم ڈھا دیئے۔ جو کچھ آپ جاننا چاہتے ہیں ان سے پوچھیں اور جو کہنا چاہتے ہیں ان سے کہہ دیں تا کہ وہ اپنے دل کے راز آپ کے لئے کھول دیں، اور جو خون انھوں نے پی لیا ہے وہ باہر آجائے اور خدا ـ جو بہترین ۔
قاضی اور حکم کرنے والا ہے ـ ان اور ظالموں کے درمیان فیصلہ کرے...
قاضی اور حکم کرنے والا ہے ـ ان اور ظالموں کے درمیان فیصلہ کرے...
خدا گواہ ہے کہ آپ کی بیٹی خفیہ طور پر دفنائی جارہی ہیں۔ اب آپ کے وصال کے چند ہی روز گذرے ہیں، اور آپ کا نام ابھی زبانوں سے محو نہيں ہوا ہے کہ ان کا حق لوٹ کر لے گئے اور ان کی میراث کو کھا گئے ۔
شیعہ اور سنی منابع کا اتفاق ہے کہ فاطمہ(س) سنہ 11 ہجری میں دنیا سے رخصت ہوئیں؛ تا ہم آپ کے وصال کے مہینے اور دن میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے؛ چنانچہ بعض نے کہا ہے کہ فاطمہ(س) والد رسول اللہ(ص) کے وصال کے 24 روز بعد انتقال کرگئیں اور بعض کا کہنا ہے کہ آٹھ مہینوں تک زندہ رہيں۔ مشہور شیعہ قول یہ ہے کہ آپ والد کے وصال کے بعد تقریبا تین مہینوں تک زندہ تھیں اور چونکہ رسول اللہ(ص) 28 صفر کو وصال کرگئے ہیں چنانچہ یہ تاریخ 3 جمادی الثانی سے مطابقب رکھتی ہے۔
حضرت فاطمہ(س) کی تاریخ ولادت میں اختلاف کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کی عمر کے بارے میں اختلاف رائے ہے، اور مؤرخین نے آپ کی عمر 18 سے 35 برس تک ذکر کی ہے۔ اگر آپ کی ولادت جمادی الثانی سنہ 5 بعد از بعثت ہو اور شہادت 11 ہجری ہو تو ان دو تاریخوں کا درمیانی عرصہ اٹھارہ سال اور چند مہینے، ہوگا؛ جو امام محمد باقر(ع) اور امام جعفر صادق(ع) سے مروی معتبر روایت میں مذکور ہے۔
No comments:
Post a Comment