یوم خواتین بمناسبت ولادت باسعادت خاتون جنّت حضرت فاطمتہ ا لزہرا سلام اللہ علیہا کے مبارک موقع پر ہیت فاطمیہ شعبہء خواتین اسلامیہ سکول کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان محفل میلاد کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے فختلف علاقوں سے آۓ عقیدت مند خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کرکے امام زمانہ (عج) کے خدمت
میں ان کے جدماجدہ کی ولادت کے مبارک یوم پر ھدیہء تبریک پیش کی ۔
میں ان کے جدماجدہ کی ولادت کے مبارک یوم پر ھدیہء تبریک پیش کی ۔
محفل کا آغاز تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا جس کے بعد تقاریر اور قصیدہ خوانی کا سلسلہ شروع ہوا ، محفل میں صدارت کے فراءض حاجیہ فضّہ ناصری نے انجام
دۓ ۔
حاجیہ فضّہ ناصری نے خواتین پر زور دیا کہ وہ حضرت فاطمتہ ا لزہرا سلام اللہ علیہ کے دکھاۓ ہوۓ راستے پر چلنے کی کوکشش کرے اور ان کی پاک ذات کو اپنے لۓ مشعل راہ قرار دے، محفل میں نظامت کے فرائض زھرا باتول نے انجام دی۔
حاجیہ فضّہ ناصری نے مذید کہا کہ بی بی سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا گھر تمام کام اپنے ہاتھ سے کرتی تھیں - جھاڑو دینا، کھانا پکانا , چرخہ چلانا , چکی پیسنا اور بچوں کی تربیت کرنا ,یہ سب کام اور ایک اکیلی سیدہ لیکن نہ توکبھی تیوریوں پر بل آئے نہ اپنے شوہر حضرت علی بن ابی طالب علیہ السّلام سے کبھی اپنے لیے کسی مددگار یا خادمہ کے انتظام کی فرمائش کی .
ایک مرتبہ اپنے پدر بزرگوار حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ایک کنیز عطا کرنے کی خواہش کی تو رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بجائے کنیز عطا کرنے کے وہ تسبیح تعلیم فرمائی جو تسبیح فاطمہ زہرا کے نام سے مشہورہے .
مرتبہ اللہ اکبر , 33 مرتبہ الحمد اللہ اور 33 مرتبہ سبحان اللہ34
حضرت فاطمہ اس تسبیح کی تعلیم سے اتنی خوش ہوئیں کہ کنیز کی خواہش ترک کردی .۔ بعد میں رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بلاطلب ایک کنیز عطا فرمائی جو فضہ کے نام سے مشہور ہیں , جناب سیّدہ فضہ کے ساتھ ایک کنیز کا سا نہیں بلکہ ایک رفیق کا سا برتاؤ کرتی تھیں.
اسلام کی تعلیم یقیناً یہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں زندگی کے جہاد میں مشترک طور پر حصہ لیں اور کام کریں . بیکار نہ بیٹھیں مگر ان دونوں میں صنف کے
اختلاف کے لحاظ سے تقسیم عمل ہے .
اختلاف کے لحاظ سے تقسیم عمل ہے .
اس تقسیم کار کو علی علیہ السّلام اور فاطمہ نے مکمل طریقہ پر دُنیا کے سامنے پیش کر دیا , گھر سے باہر کے تمام کام جیسے آب کشی کرنا , باغوں میں پانی دینا اور اپنی قوت ُ بازو سے اپنے اور اپنے گھر والوں کی بسر زندگی کا سامان کرنا یہ علی علیہ السّلام کے ذمہ تھے اور گھر کے اندر کے تمام کام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہ انجام دیتی تھیں , یہ ضروری نہیں کہ آج چودہ سو برس کے بعد بھی کاموں کی شکل وہی رہے جو پہلے تھی زمانہ کی ضروتوں کے لحاظ سے ان میں فرق ہو سکتا ہے مگر اس روح کو جو گھر کے اندر اور باہر کی زندگی کے تفرقہ کے ساتھ قائم ہے ,محفوظ رکھا جانا ہر حال میں ضروری ہے.
No comments:
Post a Comment